Friday, 27 April 2018

آخری بار آہ کر لی ہے

آخری بار آہ کر لی ہے

میں نے خود سے نباہ کر لی ہے

اپنے سر اک بلا تو لینی تھی

میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے

دن بھلا کس طرح گزارو گے

وصل کی شب بھی اب گزر لی ہے

جاں نثاروں پہ وار کیا کرنا

میں نے بس ہاتھ میں سپر لی ہے

جو بھی مانگو ادھار دوں گا میں

اس گلی میں دکان کر لی ہے

میرا کشکول کب سے خالی تھا

میں نے اس میں شراب بھر لی ہے

اور تو کچھ نہیں کیا میں نے

اپنی حالت تباہ کر لی ہے

شیخ آیا تھا محتسب کو لیے

میں نے بھی ان کی وہ خبر لی ہے

No comments:

Post a Comment